مذاق اڑانے سے توبہ
| مذاق اڑانے سےتوبہ |
شریعت کی رو سے کسی کا مذاق اڑانا یا کسی کو ٹھٹھا کرنا یا کسی کی آواز اور لہجہ کی اس طرح نقل اتارنا کہ لوگ ہنسیں، جائز نہیں ہے کیونکہ مذاق سے عموماً دوسرے انسان کا دل دکھتا ہے جو رنجش اور دل آزاری کا سبب بنتا ہے اور اسلام میں دوسروں کو رنجش پہنچانا جائز نہیں کیونکہ مذاق میں دوسروں کی تضحیک ہوتی ہے اور مذاق کر نے والے میں خفیہ تکبر اور غرور کا عنصر پایا جاتا ہے جس کی بناء پر اسلام میں یہ حرام ہے اس لئے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ،
|
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا
يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰٓى اَنْ يَّكُـوْنُـوْا خَيْـرًا مِّنْـهُـمْ
وَلَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنْ يَّكُنَّ خَيْـرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا
تَلْمِزُوٓا اَنْفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ
الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِيْمَانِ ۚ وَمَنْ لَّمْ يَتُبْ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ
الظَّالِمُوْنَ (11-الحجرات) |
|
اے ایمان
والو! ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ
عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں کچھ بعید نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور ایک
دوسرے کو طعنے نہ دو اور نہ ایک دوسرے کے نام دھرو، فسق کے نام لینے ایمان لانے
کے بعد بہت برے ہیں، اور جو باز نہ آئیں سو وہی ظالم ہیں۔ |
اس آیت سے یہ بات معلوم ہوئی کہ کسی صورت میں بھی دوسروں کا مذاق نہ اڑایا جاۓ کیونکہ یہ بات انسانی تعلقات اور بھائی چارے پر اثر انداز ہوتی ہے اس لئے اللہ تعالی نے تمسخر کی تمام صورتوں کو نا جائز قرار دیا ہے۔
👇
دوسروں کا مذاق نہ اڑانے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص ایسے گناہ میں کسی کی غیبت کرے جس سے وہ تو بہ کر چکا ہو تو غیبت کرنے والا اس گناہ میں مبتلا ہو کر مرتا ہے۔
مزید پڑھیں؛ مذاق سے بچیں
اور نیز فرمایا کہ کسی کی ہوا خارج ہونے پر نہیں ہنسنا چاہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کیونکہ جو بات خود کسی سے ممکن ہے تو اس کی وجہ سے ہنسنے کی کیا ضرورت ہے اور فرمایا کہ جو استہزاء کرتا ہے اور لوگوں پر ہنستا ہے تو، قیامت کے دن بہشت کا درواز ہ کھولا جائے گا اور اس سے کہا جاۓ گا کہ آ جاؤ وہ قریب ہو گا تو دروازہ بند کر لیں گے، پھر دوسرے دروازے پر بلایا جاۓ گا وہ اندر جانے کی امید میں قریب ہو گا تو پھر اس طرح دروازہ بند ہو جاۓ گا ۔ حتی کہ وہ رنج و الم میں ترستا رہے گا ۔ یہ ایک قسم کا اس کے ساتھ مذاق ہوگا اور اسے احساس دلایا جاۓ گا کہ تو دوسروں سے استہزاء کیا کرتا تھا۔
اللہ تعالی کے نزدیک انسان کی خوبی ایمان و اخلاص اور تعلق باللہ میں ہے نہ کہ شکل و صورت اور جاہ و مال میں ۔حدیث میں آیا ہے کہ
|
اللہ تمہاری صورتوں
اور تمہارے مال کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ھے (مسلم) |
لہذا کسی مرد یا عورت کا اس بناء پر مذاق اڑانا درست نہیں کہ وہ جسم یا خلقت کی کسی خرابی یا مالی افلاس میں مبتلا ہے ۔ روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود کی پنڈلی کھل گئی ان کی پنڈلیاں بہت دبلی پتلی تھیں ۔ بعض لوگ دیکھ کر ہنس پڑے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
|
کیا تم ان کی
پنڈلیوں کے دبلا ہونے پر ہنستے ہو ؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان
ہے وہ میزان میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوگا۔ |
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اسلام میں کسی صورت میں بھی ہنسی مذاق جائز نہیں بلکہ اس سے ہرممکن بچنے کی تاکید کی گئی ہے بلکہ یہ ایک ایسا گناہ ھےکہ انسان محسوس بھی نہیں کرتا کہ میں نے کوئی گناہ کیا ہے لیکن اس کا اعمال نامہ گناہوں سے سیاہ ہو جاتا ہے لہذا جو لوگ اس عادت میں مبتلا ہوں انہیں چاہیے کہ اس عادت سے ہمیشہ کے لئے تو بہ کر لیں۔
Z
مزید پڑھیں؛ ناپ تول میں کمی سے توبہ
🔗https://zamelect.ae/index.php?route=product/product&product_id=311&tracking=76DsRO64SZMzvohSiS2okhRzH9FDWJRUe13jVgMbXtsDZBegiqi9CGnn2uEp99w6
& ;معاشرے میں دوسروں کو مذاق کرنے کی رسم عام ہے ۔ زندگی کے جس شعبے میں بھی کوئی شخص جو دوسروں کی نسبت کم حیثیت رکھتا ہو تو دوسرے اسے طرح طرح کی باتیں بنا کر مذاق کرتے ہیں ، برے لفظوں سے پکارتے ہیں الٹا سیدھا دل آزاری کر نے والا نام رکھ دیتے ہیں ۔ اس طرح بغض اور کینہ جنم لیتا ہے ۔ مدرسوں میں طالب علم استادوں کو مذاق کر تے ہیں اور اصل نام بگاڑ کر طرح طرح کے مزاحیہ نام رکھ لیتے ہیں، ایسے ہی دفاتر اور کارخانوں میں آپس میں ایک دوسرے کو مذاق کرتے ہیں ایسے ہی محلوں میں اور مساجد میں لوگ کسی انسان کو تذلیل کا نشانہ بنا لیتے ہیں۔ یہ تمام امور اسلام کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہیں لہذا دوسروں کو مذاق اور ہنسی کا نشانہ بنانے سے ہمیشہ کے لئے توبہ کر لینی چاہیے ورنہ اس کا انجام دین و دنیا میں عبرتناک ہوگا۔ آج جو لوگ اپنی قوت جوانی اور دولت پر فخر کر تے ہوئے دوسروں کو مذاق کا نشانہ بناتے ہیں ایک وقت آتا ہے کہ جب وہ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو پھر ان کو بھی مذاق کر نے والے پیدا ہو جاتے ہیں لہذا اس رسم سے ہمیشہ کے لئے توبہ کر لینی چاہیے اللہ توبہ قبول فرماۓ۔ آمین۔



No comments:
Post a Comment