پردہ اور ستر کا فلسفہ و حکم
![]() |
The Order and Philosophy of the Veil |
پردہ اور ستر میں فرق ھے ،پردہ کا حکم الگ ہے اور ستر کا حکم الگ ہے ۔ پردے کے حکم میں سر سے پاؤں تک پورا جسم داخل ہے ، جس کو نامحرم مردوں سے چھپانا گھر میں بھی ضروری ہے ۔ لہذا گھر میں اور گھر کے باہر نامحرم مردوں کے سامنے سر کے بال کھول کر آنا گناہ ہے اور اس کا عذاب بھی ہے۔
بعض پردہ دار خواتین گھر کے باہر تو سر اور چہرہ چھپانے کا اہتمام کر لیتی ہیں لیکن گھر میں جو نامحرم مرد با قریبی نامحرم رشتہ دار ہیں ، ان سے وہ خواتین پردہ کرنے کا اہتمام نہیں کرتیں ۔ ان کے سامنے سر بھی کھلا ہے ، گردن بھی کھلی ہے ، بازوبھی کھلے ہوئے ہیں، گر یبان تک کھلا ہوا ہے ۔ اور بعض خواتین ساڑھی اس انداز سے بنتی ہیں کہ پیٹ اور پیٹھ بھی اس میں نظر آتے ہیں۔
دیور یا جیٹھ یا تایازاد بھائی ، پھوپھی زاد ، ماموں زاد اور خالہ زاد بھائی گھر میں آتے رہتے ہیں لیکن ان سے پردہ کرنے کا کوئی اہتمام نہیں ہے ۔ ان کے سامنے سر ، سینہ ، ہاتھ اور بازو ، سب کھلے ہوئے ہیں ۔ جبکہ شریعت میں ان سب سے پردہ کرنے کا حکم ہے اور ان سب کے سامنے سر کھولنے کی اجازت نہیں ہے ۔ گھر کے اندر رہنے والے نامحرم مردوں سے پردہ کا طریقہ کچھ یوں ھے اور اس میں اتنی گنجائش ہے کہ جو نامحرم گھر کے اندر رہتے ہیں ، جن سے ہروقت مکمل پردہ کرنا مشکل ہے ، مثلا دیور یا جیٹھ گھر کے اندر ساتھ رہتے ہیں ، ہر وقت ان کی آمد ورفت رہتی ہے اور وہ اکثر گھر پر کام کاج بھی کرتے رہتے ہیں ، ان کے بارے میں حکم ہے کہ ان کے سامنے بھابھی کو چاہئے کہ وہ کوئی بڑا اور موٹا دو پٹہ اس طرح اوڑ ھے کہ اس میں پیشانی سے اوپر کے اور سر کے سارے بال چھپ جائیں ۔ اور دوپٹہ اس طرح باندھے جس طرح نماز میں باندھا جاتا ہے اور اس میں دونوں بازو بھی چھپ جائیں اور وہ اپنی پنڈلی بھی شلوار و غیره سے چھپائے ۔ پنڈلی کا ذکر اس لئے کیا کہ آج کل انہیں کھلا رکھنے کا رواج چل رہا ہے جو سراسر نا جائز ہے ۔ صرف چہرہ اور دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پیر کھلے رہیں ۔ اس حالت میں ان کے سامنے آنا جانا رکھے اور گھر کا کام انجام دے تو اس کی گنجائش ہے ۔ اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ چہرے پر گھونگٹ ڈال کران کے سامنے آئے جائے اور ضرورت کے وقت اسی گوگٹ میں ان سے بات بھی کرسکتی ہے اور جواب بھی دے سکتی ہے ۔ شریف اور حیاء دار عورت کے لئے چہرے پر گھونگٹ ڈال کر کام کاج کرنا کوئی مشکل نہیں ، بشرطیکہ آخرت کی فکر ہو، خوف خدا ہو اوراللہ کے عذاب سے ڈر لگتا ہو لیکن سر کھلا رکھنا ، یا سر کے اوپر تھا باریک دوپٹہ اوڑھنا کہ اس میں سے سر کے بال نظر آرہے ہیں ، یا برائے نام دوپٹہ گلے میں ڈال رکھا ہے ، سر پر نہیں رکھا ، بازوبھی کھلے ہوئے ہیں ، کہنیاں بھی کھلی ہوئی ہیں ، کلائیاں بھی کھلی ہوئی ہیں ۔ اور آج کل تو پنڈلیاں کھولنے کا منحوس رواج بھی چل پڑا ہے ۔ لہذا گھر کے جو نامحرم مرد ہیں ، ان کے سامنے بھی ان اعضاء کو کھولنا جائز نہیں ۔ اور گھر سے باہر کھولنا تو کسی حال میں جائز نہیں لیکن آج مسلمان خواتین کا جو حال گھر کے اندر ہے ، اس سے زیادہ برا حال گھر کے باہر ہے ۔ باہر نکلتے وقت برقعہ اور پردہ کا کوئی نام نہیں اور جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں ، وہ بھی اتنے باریک ہیں یا اتنے چست ہیں کہ جسم کا ہرحصہ نمایاں ہورہا ہے ۔
مزید پڑھیں،؛ پردہ اور اسلام
خواتین یہ بات سن لیں ، نامحرم مردوں کے سامنے ننگے سر آنے کا عذاب سرکار دو عالم صلی الله علیہ وسلم سے بیان فرمارہے ہیں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے ان کو جہنم کے اندر سر کے بل لٹکتے ہوئے دیکھا ہے اور ان کا دماغ ہانڈی کی طرح پک رہا تھا ... اللہ کی پناہ ۔
اب اگر ہم اپنے گردوپیش کا جائزہ لیں تو ہمیں آج یہ گناہ عام ہوتا ہوا نظر آتا ہے ۔ حالانکہ خواتین کے لئے حکم یہ ہے کہ سر کے بال ان کے ستر کا حصہ ہیں ، کیونکہ عورت کا پورا جسم سر سے پاؤں تک ، سوائے چہرے کے اور سوائے دونوں ہتھیلیوں کے اور دونوں پیروں کے ، پورا جسم ستر ہے جس کو نماز میں چھپانا فرض ہے ۔ کیونکہ اگر نماز میں کم از کم تہائی سر کے بال کھل جائیں اور اتنی دیر کھلے رہیں جتنی دیر میں تین مرتبہ سبحان اللہ پڑھ لیا جائے تو نماز نہیں ہوگی ۔ اگر کسی عورت نے سر پر اتنا بار یک دوپٹہ اوڑھ لیا جس میں سر کے بال جھلک رہے ہیں تو ایسے دوپٹے میں بھی نماز نہیں ہوگی ، کیونکہ ستر چھپانے کی شرط پوری نہیں ہوئی ۔ بعض خواتین باریک دوپٹے میں نماز پڑھ لیتی ہیں یا اس دوپٹے کو دہرا کر لیتی ہیں ۔ حالانکہ دوہرا کرنے کے بعد بھی بال نظر آتے رہتے ہیں ۔ یا بعض اوقات دوپٹہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ اس کے اندر سے چٹیا باہر نکلی ہوتی ہے ، وہ دوپٹے کے اندر نہیں چھپتی ، یا بعض خواتین کی آستین اتنی چھوٹی ہوتی ہے کہ دوپٹہ پینے کے باوجود ان کے بازو گٹوں تک نہیں چھپتے ، اور مسئلہ یہ ہے کہ اگر چوتھائی سر کے بال کھل جائیں یا چوتھائی کلائی کھل جائے یا چوتھائی پنڈلی کھل جائے ، اور تین مرتبہ تسبیح پڑھنے کے برابر کھلی رہے تو نماز نہ ہوگی ۔ اور چہرہ دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پیر اور باقی سارا جسم نامحرم مردوں سے چھپانا ضروری ہے ۔ یہ پردہ کا حکم ھے۔
No comments:
Post a Comment