ایک تھا چغل خور
One was gossip |
ایک شخص نے بازار میں دیکھا کہ ایک شخص اپنا غلام بیچ
رہا ہے ، اور یہ آواز لگا رہا ہے کہ یہ بہت اچھا غلام ہے ، اس کے اندر اس کے علاوہ کوئی اورعیب نہیں ہے کہ کبھی کبھی چغلی کھاتا ہے ۔ کسی شخص نے یہ آواز سنی ۔ اس نے سوچا کہ اس میں تو کوئی عیب نہیں ہے ، اور چغلی کھانا تو عام بات ہے ، اس میں کیا خرابی ہے ۔ اس غلام کو خرید لیا جائے ۔ چنانچہ اس نے سودا کر کے وہ غلام خرید لیا اور اپنے گھر لے آیا ۔ کچھ عرصے تک وہ غلام ٹھیک ٹھیک کام کرتا رہا ۔ اس کے بعد اس نے اپنا رنگ دکھانا شروع کیا ۔ چونکہ چغل خوری کے اندر وہ ماہر تھا ، اس لئے اس نے چغل خوری کے اندر اپنا کرتب دکھلایا ، اور سب سے پہلے وہ اپنی مالکہ کے پاس گیا اور اس سے جا کر کہا کہ آپ کے شوہر جو میرے آقا ہیں وہ کسی اور عورت سے تعلق رکھتے ہیں ، اور اسی کے پاس آتے جاتے ہیں ، اور عنقریب وہ آپ کو چھوڑ کر اس سے شادی کرلیں گے ، اور میں تیری خیر خواہی کے لئے تجھے بتارہا ہوں ، کسی اور کو مت بتانا ۔ یہ باتیں سن کر وہ بیوی بہت گھبرائی اور پریشان ہوئی ۔ پھر خود غلام ہی نے اس کی پریشانی کا علاج بتایا کہ مجھے ایک ترکیب آتی ہے تم اس پر عمل کر لو، وہ یہ کہ جب تمہارے شوہر سوجائیں تو تم استرے سے ان کی داڑھی کے ایک دو بال کاٹ کر اپنے پاس رکھ لینا ۔ پھر دیکھنا کیا ہوتا ہے ۔ پھر وہ ہمیشہ تمہارے ہو کر رہیں گے ۔ کبھی دوسری عورت کی طرف نظر نہیں اٹھائیں گے ۔ عورت نے جواب دیا کہ یہ کیا مشکل کام ہے ، یہ تو میں آج ہی کرلوں گی ۔خدانخواستہ کل کو کچھ اور ہو گیا تو کیا ہوگا ۔ اور اب وہ غلام آقا کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تمہاری بیوی کے دوسرے مردوں سے ناجائز تعلقات ہیں ، اور اس نے یہ تہیہ کر لیا ہے کہ وہ آج رات آپ کو استرے سے ذبح کرے گی ۔ اگر آپ کو میری بات کا یقین نہ ہو تو آپ جھوٹ موٹ سو کر دیکھنا ، اور گلا نہ کٹ جائے تو مجھے بتانا ۔ چنانچہ آقا جا کر جھوٹ موٹ سوگیا اور ادھر بیوی اس انتظار میں تھی کہ کب ان کی آنکھ لگے تو میں اپنا کام کروں ۔ میاں کو نیند کہاں آتی ، اس لئے اس نے مصنوئی خراٹے لینا شروع کر دیا ۔ اب بیوی کو یقین ہوگیا کہ میاں صاحب کو نیند آ گئی ہے ۔ فورا استرا لے کر پہنچی اور ابھی ہلکا سا استرا گلے پر رکھا تھا کہ آقا نے فورا آنکھ کھول دی اور بیوی کو پکڑ کر کہا کہ اچھا ! تم مجھے ذبح کرنا چاہ رہی تھیں ۔ غصہ تو پہلے سے ہی آرہا تھا ، اس آقا نے اسی استرے سے بیوی کو ذبح کردیا ۔ جب بیوی کے خاندان والوں کو پتہ چلا کہ شوہر نے ہماری بیٹی کو ذبح کر دیا ہے ، انہوں نے آکر اسی استرے سے شوہر کو پکڑ کر ذبح کر دیا ۔ اب شوہر کے خاندان والے بھی آ گئے اور دونوں خاندانوں میں خوب جھگڑا ہوا اور بیسیوں لاشیں گر گئیں۔
آپ نے دیکھا کہ اس غلام نے ذرا سی چغلی سے کسی طریقے سے دونوں خاندانوں کو تباہ کر دیا ۔ اسی لئے اس چغلی کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے ۔ اب چاہے ہر جگہ قتل نہ کرائے مگر دل تو پارہ پارہ ہوہی جاتے ہیں ۔ اب تک بہو اور ساس میں بڑی محبت تھی لیکن اب چغلی لگا لگا کر دونوں کے دل پھاڑ دیئے ۔ اب تک سسر اپنی بہو کے ساتھ بڑی شفقت کے ساتھ پیش آتا تھا ، لیکن ساس نے اس کے کان بھر بھر کر بہو کی طرف سے اس کا دل پھاڑ دیا ۔ اب گھر کے اندر یہ حال ہوگیا ہے کہ نہ بیٹے کے دل میں باپ کا احترام رہا اور نہ سسر کے دل میں بہو کا احترام رہا اور نہ بہو کے دل میں ساس کی محبت رہی ۔
مزید پڑھیں؛ چغل خوری کے نقصانات
چغلی کرنا اور کان بھرنا جس طرح گھر کے افراد کے درمیان ہوتا ہے اس طرح گھر کے باہر کے افراد میں بھی ہوتا ہے ۔ مثلا دوستوں میں رشتہ داروں، اہل تعلقات میں چغلی کھائی جاتی ہے ۔ اور کسی کے صرف بتانے پر یقین کر لیتے ہیں کہ واقع اس نے ایسا کیا ہوگا ۔ جب کہ اس طرح سنی سنائی باتوں پر بالاتحقیق یقین کرنا بھی جائز نہیں ۔ بہرحال ، چغلی اتنی بری چیز ہے کہ اس سے بہت زیادہ بچنا چاہئے ۔
اس چغلی کے ساتھ دوسرا گناہ جو حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ ہے جھوٹ بولنا ‘ آپ حضرات جانتے ہیں کہ جھوٹ بولنا کتنا بڑا گناہ ہے اور چغلی کے اندر جھوٹ کا ہونا لازمی ہے اس لئے کہ جھوٹ کے بغیر چغلی کیسے چلےگی ۔ جس طرح آج ہمارے معاشرے میں چغلی عام ہے ، اسی طرح جھوٹ بھی عام ہے ۔ ہر میدان میں جھوٹ کا ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہے ۔ اب جعلی سرٹیفکیٹس اور جعلی سندیں بنائی جارہی ہیں ، پیسے دے کر انجینئرنگ کی سند لے لو ، وکالت کی سند لے لو، جھوٹی سند تیار ہے ۔ جھوٹے کاغذات پر ملازمتیں اختیار کی جارہی ہیں ۔ یادرکھیں ۔ ان تمام صورتوں میں جھوٹ بولنا، لکھنا، بتانا سب حرام ہے اور سخت گناہ ہے ۔
ایک گناہ ہے "غیبت" اور ایک گناہ ہے "چغلی" ۔ یہ دونوں گناہ حرام ہیں ۔ دونوں سے بچنا ضروری ہے ۔ لیکن ان دونوں میں تھوڑا سا فرق ہے ۔ غیبت اسے کہتے ہیں کہ کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی اس طرح برائی کرنا کہ اگر اس کو معلوم ہو جائے تو وہ اس کو ناپسند کرے ۔ مثلاً کسی شخص میں کوئی عیب ہے ۔ اب ہم دوسروں کو جا کر بتارہے ہیں کہ فلا شخص میں عیب ہے ، اس کا نام غیبت ہے لیکن اگر ہم کسی شخص کی برائی اس کے پیٹھ پیچھے اس نیت سے کریں تا کہ دونوں میں لڑائی ہو ، بدگمانی اور نا اتفاقی پیدا ہو ، اس کو چغلی کہتے ہیں ۔ اور چغلی کا گناہ غیبت سے بڑھ کر ہے ۔ اس لئے کہ غیبت میں تو صرف دوسروں کی برائی مقصود ہوتی ہے ۔ لیکن چغلی میں تو برائی کے علاوہ یہ بھی مقصود ہے کہ ان دونوں کے درمیان لڑائی ہو اور ان دونوں کے درمیان جو دوستی اور محبت اور تعلق ہے ، وہ ختم ہوجائے۔
مثلا ساس نے بہو کی باتیں سسر کے سامنے یا اس کے شوہر کے سامنے لگائیں ۔ اب شوہر بیوی سے خفا ہو رہا ہے اور سسر بہو سے بدگمان ہو رہا ہے ۔ یہ چغلی ہے اور حرام ہے ۔ اور آج کل ہی مسئلہ عام ہے ۔ اور ہر گھر کا مسئلہ ہے ۔ ایک گھرانہ جو ساس ، بہو ، سسر اور شوہر چار افراد پرمشتمل ہے لیکن ایک دوسرے سے کٹے ہوئے ہیں ۔ اس لئے کہ چاروں اس چغلی کی مصیبت میں مبتلا ہیں اور ہر ایک دوسرے کی چغلی اور بدگمانی میں لگا ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے گھر کا نظام درہم برہم ہو گیا گھر کا سکون غارت ہو گیا اور آخرت میں بھی اس پر بڑا عذاب اور وبال ہے۔
حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے معراج شریف کے وقت ایک عورت کو اس حالت میں دیکھا کہ اس کا چہرہ خنزیر کی طرح ہے اور باقی جسم گدھے کی طرح ہے اور سانپ بچھو اس کو لپٹے ہوئے ہیں ۔ اس کے بارے میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عورت تھی جس کو جھوٹ بولنے اور چغلی کھانے کی وجہ سے عذاب ہورہا تھا ۔ آپ حضرات جانتے ہیں کہ یہ دونوں گناہ صرف عورتوں کے ساتھ خاص نہیں ہیں ، بلکہ اگر مردوں کے اندر بھی یہ گناہ پائے جائیں گے توان کی بھی پکڑ ہوگی ، اور ان پر بھی عذاب ہوگا ۔
No comments:
Post a Comment