Islamic Education

Sunday, October 24, 2021

فضائل و تعارف اور عملیات سورۃ الفاتحہ


سورۃ الفاتحۃ

 

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

اَ لْحَـمْدُ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ

سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔

اَلرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

بڑا مہربان نہایت رحم والا۔

مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ

جزا کے دن کا مالک۔

اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ

ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔

اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِـيْـمَ

ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔

صِرَاطَ الَّـذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْـهِـمْۙ غَيْـرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْـهِـمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَ

ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا، نہ کہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ وہ جو گمراہ ہوئے۔

 فضائل و تعارف اور عملیات سورۃ الفاتحہ

 اس سورۃ کا نام فاتحہ اس لئے ہے کہ قرآن کریم کا آغاز اس سورۃ سے ہوا ہے اور چونکہ سورۃ دوسری تمام سورتوں سے پہلے ہے اس لئے اس کا نام ام القرآن بھی ہے اور اس سورۃ کا نام السبع المثانی بھی ہے۔ سبع اس لئے کہ اس کی آیات سات ہیں اور مثانی اس لئے کہ یہ نماز میں بار بار دہرائی جاتی ہے یا اس لئے کہ دو دفعہ نازل ہوئی ہے ۔ایک دفعہ مکہ مکرمہ میں اور دوسری مرتبہ مدینہ منورہ میں اور اس لئے بھی کہ یہ سورۃ صرف اس امت کے لئے استثناء کی گئی ہے یعنی یہ سورۃ خاص امت محمدیہ کے لئے نازل ہوئی ہے اس سے پہلے کسی امت پر نہیں اتری ۔ اور بعض علماء کے نزدیک اس کا نام مثانی اس لئے ہے کہ اس کا آدھا حصہ ثنا ہے اور باقی آدھا دعا ہے۔

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایسی سورۃ بتاؤں کہ اس جیسی سورۃ نہ تورات میں ہے نہ انجیل میں اور نہ زبور میں، وہ سورۃ سبع المثانی اور القرآن العظیم ہے جو مجھے عطا فرمائی گئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی ارشاد ہے کہ جس نے سورۂ فاتحہ پڑھی گویا اس نے توراۃ وانجیل و زبور اور قرآن شریف کو پڑھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ایک قوم پر یقینی طور پر عذاب اتارا جاۓ گا اس وقت ان کا ایک لڑکا باہر آ کر سورۂ فاتحہ پڑھے گا تو اللہ تعالی اس سورۃ کی برکت سے چالیس سال تک ان سے عذاب اٹھا لے گا۔

 جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ اللہ تعالی نے مجھ پر جواحسانات فرماۓ ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے مجھے وحی بھیجی کہ میں نے اپنے عرش کے خزانوں سے آپ کو سورۂ فاتحہ عنایت کی پھر میں نے اس کو اپنے اور تمہارے درمیان نصف نصف کیا ہے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے کہ سورۃ فاتحہ دوسری سورۃ کے قائم مقام ہوسکتی ہے مگر کوئی دوسری سورۃ سورۃ فاتحہ کی جگہ کافی نہیں ہوسکتی۔

 حادی بن صالح ابی فروہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابلیس کو تین بار تکلیف پہنچی ایک جب جنت سے نکال کر زمین پر اتارا گیا اور فرشتوں نے اس کا جنتی لباس اتار لیا اور ایک اس وقت جب اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومبعوث فرمایا اور ایک اس وقت جب سورۂ فاتحہ نازل کی گئی۔ 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اہم قول 

حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے کہ اگر میں سورۂ فاتحہ کی تفسیر لکھنی چاہوں تو ستر اونٹ کے بوجھ کے برابر لکھ سکتا ہوں اور یہ بھی فرمایا کہ سورۂ فاتحہ قرآن کریم کا سر اور ستون اور اس کی بلندی کی چوٹی ہے اور اس میں اللہ تعالی کے پانچ نام میں جو انتہائی عظیم القدر ہیں اسی لئے اللہ تعالی نے اس سورۃ کو ام القرآن اور مفتاح فرمایا ہے اور اس کے بغیر نماز کو ناقص قرار دیا اس کی فضیلت دوسری سورتوں پر انہی پانچ ناموں کی برکت سے ہے۔ 

اس سورۃ میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے جس کے ذریعہ دعا مانگی جاۓ تو قبول ہو جاتی ہے اور جو چیز مانگی جاۓ مل جاتی ہے اور علماء فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے یہ پانچ نام جس طرح قرآن کریم کی ابتداء میں ہیں اسی طرح لوح محفوظ میں بھی پہلے یہی لکھے ہوۓ ہیں اور یہی نام عرش و کرسی کے سراپردہ پر بھی لکھے ہوۓ ہیں ۔ نیز ہم اگر ان اسماء میں غور وفکر کر یں تو ہمیں معلوم ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں پانچ ناموں پر پانچ نمازوں اور اسلام کے پانچ ارکانوں کو ترتیب دیا ہے اور غنیمت و دفینہ کے مال میں پانچواں حصہ مقرر فرمایا اور پانچ اونٹوں میں ایک بکری زکوۃ ہے اور لعان میں پانچ شہادتیں اور قسامت میں پچاس قسمیں مقرر ہیں اور پانچ حدیں مقرر کیں ۔ ہاتھ پاؤں کی انگلیاں پانچ پانچ بنائیں جن انبیاء کا قرآن کریم میں تذکرہ ہے وہ پچپیں ہیں اور سورۃ فاتحہ کے کلمے پچیس ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں کہ اس دوران که حضرت جبریل علیہ السلام حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوۓ تھے کہ اچانک ایک آواز سنائی دی ۔ حضرت جبرئیل نے اوپر دیکھا اور فرمایا آسمان کا ایک دروازہ آج کھولا گیا ہے جو پہلے کسی امت کے لئے نہیں کھلا اور اس دروازہ سے ایک فرشتہ اترا ہے جو پہلے کبھی نہیں اترا پھر اس فرشتہ نے سلام کے بعد عرض کیا یا رسول اللہ آپ کو دو نوروں کی بشارت ہو جو آپ کو عطا کئے گئے ہیں اور آپ سے پہلے کسی پیغمبر کو نہیں دیے گئے ۔ایک سورہ الفاتحہ اور ایک سورہ بقرہ کی آخری آیات ۔ آپ ان کا جو حرف پڑھیں گے اس کا ثواب ملے گا۔

  حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ سورۃ منجیہ ہے جس مقصد کے لئے پڑھی جاۓ گی وہی مقصد حاصل ہو گا۔

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے سورۃ فاتحہ ہرغم کی شفا ہے۔

 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جوشخص چار دفعہ الحمد للہ رب العلمین کہہ کر پھر پانچویں مرتبہ کہتا ہے تو اللہ تعالی کا ایک فرشتہ اس کو آواز دیتا ہے کہ اللہ تعالی کی توجہ تیری طرف ہے اس سے جو تو مانگتا ہے مانگ۔

 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے دشمن کود یکھا تو فرمایا ملک یوم الدین ایاک نعبدو ایاک نستعین اتنے میں میں نے دشمنوں کو دیکھا کہ زمین پر گر رہے ہیں اور فرشتے ان کو آگے پیچھے سے مار ر ہے ہیں۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قرآن کریم کی سب سے افضل آیت الحمد للہ رب العالمین ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جس کے گھر میں غربت و بے سروسامانی ہو وہ اپنے گھر میں اگر سورۂ فاتحہ اوراخلاص پڑھے تو غربت و بے سروسامانی جاتی رہے گی اور اس کی جگہ خوشحالی آۓ گی۔

 عملیات سورہ فاتحہ 

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جب تم سوتے وقت سورۃ فاتحہ اور اخلاص پڑھ لو تو موت کے علاوہ باقی ہر مصیبت سے محفوظ ہو جاتے ہو۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے کہ جو شخص بارش کے پانی پر سورۂ فاتحہ، آیۃ الکری ستر مرتبہ اور قل ھو اللہ احد ستر مرتبہ اور معوذ تین ستر مرتبہ پڑھ کر دم کرے تو قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ جو شخص اس دم کئے ہوۓ پانی کو سات دن بلا ناغہ پئے گا اللہ تعالی اس کے جسم سے ہر ییماری کو نکال دے گا اور اس کی رگوں، ہڈیوں اور تمام اعضاء سے نکال دے گا ۔

 حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اگر کسی کو بخار ہو تو چالیس مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کر پانی پر دم کر لیا جاۓ اور اس کے منہ پر چھینٹیں ماری جائیں تو بخار جاتا رہے گا۔ 

No comments:

Post a Comment