The beginning of the Taliban |
افغانستان میں سوویت یونین کی 1990 میں شکست و پسپائی کے بعد طالبان کی ابتدا ہوئی۔ روسیوں کو شکست دینے والے افغان جنگجو گروپ اقتدار کےلیے آپس میں الجھ پڑے۔ جب ڈاکٹر نجیب کی حکومت ختم ہونے کے بعد افغان مجاہدین خانہ جنگی کا شکار تھے۔اس وقت افغانستان کے بیشتر علاقوں میں حالات اس قدر خراب تھے کہ کسی کی جان و مال محفوظ نہ تھا اور لوگوں کی عزت و آبرو بھی غیر محفوظ ہو چکی تھی ۔ اس صورت حال میں جنوب مغربی صوبہ قندھار میں 1994 کو ملا محمد عمر نے اپنے دینی طلبا ساتھیوں کے ساتھ مل کر تحریک طالبان کی بنیاد رکھی۔ ملک میں جاری خانہ جنگی کی روک تھام معاشرے میں بڑھتی ہوئی اخلاقی اقدار کی گراوٹ کا سدباب اور بد عنوانی کا خاتمہ طالبان کے بنیادی مقاصد تھے ۔ کہا جاتا ہے کہ قندھار کے نزدیک سنگ حصار نامی گاوں میں انیس سو چورانوے میں دو لڑکیوں کے اغوا اور عصمت دری کا واقعہ ہوا۔ جس کے بعد ملاعمر نے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے اپنے کچھ جنگجوؤں کو ساتھ لے کر ان پر حملہ کردیا اور جرم کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دے کر مقبولیت حاصل کی۔
طالبان میں شامل بہت سے جنگجو تحریک سے پہلے سوویت یونین کے خلاف جنگ کا حصہ تھے اور اس کے بعد افغان خانہ جنگی کا بھی حصہ رہے۔ قندھار سے طالبان نے آہستہ آہستہ ملک کے بیشتر حصوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھانا شروع کر دیا اور ستمبر 1995 میں انہوں نے مشرقی صوبہ ہرات پر باقاعدہ قبضہ کیا اور ایک برس بعد 27 ستمبر 1996 کو کمانڈر احمد شاہ مسعود اپنی فوجوں کو کابل سے وادیء پنج شیر لے گئے، جس کے بعد طالبان فوجوں نے کابل پر قبضہ کر لیا۔ کابل پر بھی قبضہ کرتے ہوئے اقتدار حاصل کر لیا۔ اقتدار میں آنے کے بعد افغان طالبان نے اپنے ایجنڈے میں مزید اضافہ کیا اور افغانستان میں اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا.
نیویارک میں گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکہ نے طالبان سے ان حملوں کے ذمہ دار القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ انکار پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 7 اکتوبر 2001 کو افغانستان پر حملہ کرتے ہوے طالبان کو اقتدار سے ہٹا دیا
No comments:
Post a Comment