لغوی طور پر شرک کا معنیٰ ہے کسی دوسرے کو اپنے کام یا حصہ میں شریک کر لینا ۔جبکہ اصطلاحاًشرک کہتے ہیں اللہ کی ربوبیّت‘ الوہیّت‘ اسماء وصفات میں ‘یا ان میں سے کسی ایک میں کسی غیر اللہ کو اللہ کا شریک بنانا۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے سا تھ کو ئی اور بھی خالق یا مدد گار ہے‘یا اللہ کے سوا کوئی اور بھی عبادت کے لائق ہے‘ یا اسماء وصفات میں اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔
خدا کی ذات یا صفات میں ازلی یا جاودانی خدا جیسا ٹھہرانا شرک ہے۔ اللہ تعالی کو کسی سے قرار دینا شرک ہے ۔کسی کو اس سے قرار دینا شرک ہے ۔ کسی کو اس کا باپ یا بیٹا سمجھنا شرک ہے ۔کسی کو اس کی اولاد سمجھنا شرک ہے۔ اسلام سے پہلے جہاں کافروں کا کفر عروج پر تھا وہاں مشرکین کا شرک بھی زوروں پر تھا لوگ خدا کو مانتے تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ملائکہ پرستی تھی۔ جنات پرستی تھی ، کہیں کواکب پرستی تھی ۔ چاند اور سورج کی پوجا کی جاتی تھی ، کہیں دیوی اور دیوتاؤں کے روپ میں آباء پرتی تھی ۔ حتی کہ مشرکین کے علاوہ یہود و نصاری بھی شرک میں مبتلا تھے اور اللہ نے قرآن پاک میں انہیں بار بار دعوت دی ہے کہ شرک کو چھوڑ کر حق کی طرف آجاو ۔ ارشاد باری تعالی ہوا کہ لوگوں نے اللہ کے علاوہ کچھ شریک ٹھہرا ر کھے ہیں ان سے کہئے کہ ان کے نام تو بتا دو یا پھر تم وہ بات کہنا چاہتے ہو جسے وہ خود بھی نہیں جانتا ۔ شرکت کرنے والے الله کی حقیقت سے بہت دور ہیں جو دل میں آتا ہے اس گمان کی پیروی کر لیتے ہیں
قرآن پاک میں بیشمار مقامات پر شرک کی مذمت کی گئی ہے کیونکہ شرک کرنے والوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ۔
ارشاد باری تعالی ہے کہ جو کوئی اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو پکارتا ہے اس کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ۔
سورہ یوسف میں حضرت یوسف علیہ السلام کی زبان سے بیان ہوا ہے کہ انہوں نے کہا اے قید خانے کے ساتھیو ! تم خود ہی بتاؤ کہ بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک اللہ جوسب پر غالب ہے ۔ اس کو چھوڑ کر تم جن کی عبادت کر رہے ہو ان کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں اللہ نے ان کے لئے کوئی سند نہیں اتاری ۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شرک کی کوئی اصلیت نہیں بلکہ ایک اور مقام پر شرک کو جھوٹ قرار دیا گیا ہے ۔ فرمایا کہ جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بہت بڑا جھوٹ گھڑا جو گناہ عظیم ہے بلکہ اس ظلم عظیم بھی کہا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس ظلم عظیم کی وجہ سے آخرت میں مشرکوں کا انجام بہت برا ہو گا ۔ شرک کرنے والوں کا آخری ٹھکانا جہنم اور دوزخ ہے ۔ اس لئے یہ نا قابل معافی جرم ہے کیونکہ اللہ اسے ہرگز معاف نہیں کرتا جو کسی کو اس کے ساتھ شریک ٹھہرائے ۔
لہذا قرآنی تعلیمات ہم سے یہی تقاضا کرتی ہیں کہ کسی صورت میں بھی خدا کے ساتھ شریک نہیں ہونا چاہے لہذا دنیا کی ان قوموں کو شرک سے توبہ کر لینی چاہئے جن میں آج بھی شرک موجود ہے ۔
اے یہودی اور نصرانیو ! تمہارے لئے اب بھی بہتر ہے کہ جن باتوں میں تم شرک کرتے ہو اس کو چھوڑ کر خدائے واحد کے پرستار بن جاؤ اور شرک سے ہمیشہ کے لئے توبہ کر جاؤ ۔
No comments:
Post a Comment