Islamic Education

Monday, October 12, 2020

قرآن کریم اور میڈیکل سائنس ( ایمبریالوجی)

The Holy Quran and Medical Science (Embryology).
The Holy Quran and Medical Science (Embryology).

 قرآن حکیم اور میڈیکل سائنس

 الله تعالی کا کلام سب کلاموں کا بادشاہ ہے۔جس کا ثبوت کئی جگہ ملتا ھے۔ اپنے کلام کو سمجھانے اور اس کی عظمت انسانی دلوں میں بٹھانے کیلئے الله تعالی نے اپنے خاص بندے مقرر کئے ہیں جن کی باتوں کو پڑھ کر اور سن کر ایمان تازہ ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر نواب محمد خان ان ہی لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے نشتر میڈیکل کالج ملتان سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد کراچی سے ماسٹر آف اٹانومی کی ڈگری حاصل کی ۔ پھر لندن یونیورسٹی سے 1969 ء میں ڈاکٹر آف فلاسفی کرنے کے بعد قائد اعظم میڈیکل کالج بہالپور کے پرنسل رہے, نشتر میڈیکل کالج میں پروفیسر آف اٹانوی رہے ۔ اس کے بعد الله تعالی نے ان کو سعودی عرب میں کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جده کے میڈیکل کا لج میں شعبہ اٹانومی کے آغاز کرنے کا موقع دیا ۔ جہاں انہوں نے ریٹائرمنٹ تک خوب جانفشانی سے کام کیا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا۔ نواب محمد خان کو شروع سے ہی دین سے محبت تھی اور بطور پروفیسر انہوں نے قرآنی آیات پر ریسرچ کر کے مقالمے لکھے اور بین الاقوامی میڈیکل کانفرنسوں میں پڑھے اور اللہ تعالی کے کلام کی عظمت لوگوں کے دلوں میں بٹھائی۔

کچھ سال قبل سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے ایک بہت بڑی کانفرنس منعقد کرائی جس میں تمام ممالک کے شعبہ طب سے متعلقہ افراد نے شرکت فرمائی ۔ اس کانفرنس میں پروفیسر نواب محمد خان کے علاوہ دنیا کی مشہور ترین شخصیت پروفیسر کیتھ مور, پروفیسرایم وائی سکر, پروفیسر پرشاد, پروفیسر طاہر اور عبدالمجید زندانی نے مقالے پڑھے ۔ 

پروفیر نواب محمد خان نے انسانی تخلیق یعنی ایمبریالوجی پر اپنا ریسرچ پیپر پڑھا اور قرآن مجید کی سورہ مومنوں کی آیت نمبر 14,12 کا ترجمہ پڑھا جو مندرج ذیل ہے ۔

 ہم نے بنایا انسان کو چنی ہوئی مٹی سے پھر ہم نے رکھا اس پانی کو بوند کر کے ایک ٹھکانے میں پھر بنایا اس بوند سے جما ہوا خون, پھر بنائی اس جمے ہوئے خون سے گوشت کی بوٹی , پھر بنائی اس بوٹی سے ہڈیاں پھر پہنایا ان ہڈیوں کو گوشت, پھر اٹھا کھڑا کیا اس کو ایک نئی صورت میں ۔ ( معارف القرآن ) 

انہوں نے بتایا کہ انسانی تخلیق کے بارے سب سے پہلے جس کتاب نے آگاہی دی ہے وہ قرآن مجید فرقان حمید ہے ۔ اس وقت تک میڈیکل سائنس ان رازوں سے آشنا نہ تھی جو چودہ سو سال پہلے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک سے ادا ہوئے ۔ یہ سات انقلابات جس سے انسان اپنی تخلیق کے دوران گزرا اس کا علم ایمبریالوجی کے طالبعلم کو اب پتہ چلا ہے ۔ اس کانفرنس میں تھائی لینڈ کے چنگ ہائی یونیورسٹی کے پروفیسر تاجاتاج بھی شریک تھے ۔ بدھ مذہب سے آپ کا تعلق تھا لیکن قرآن کریم کی ان اطلاعات کا سن کر اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے دوران کانفرنس کھڑے ہوکر زور زور سے کلمہ پڑھ دیا اور مسلمان ہو گئے ۔ ان کے اس فعل پرکانفرنس کے شرکا نے بڑی خوشی کا اظہار کیا اور زور دار نعرے بلند کئے ۔ اس کانفرنس میں کینیڈا کے پروفیسر کیتھ مور نے بھی شرکت کی جو دنیا کی مشہور شخصیت ہیں ۔ انہوں نے ایک کتاب ایمبریالوجی پر لکھی جو ساری دنیا میں مشہور ہے ۔ جب پروفیسر کیتھ مور سعودی عرب آئے تو ان کو قرآنی آیات کے ذریعے بتایا گیا کہ قرآن کریم کو تم پرانی کتاب کہتے ہو مگر اس میں ہمارے مضمون کے متعلق جدید معلومات ہیں ۔ جب اس نے انسان کی پیدائش کے ابتدائی مراحل کے متعلق پڑھا جن مراحل کا ذکر قرآن کریم نے کیا ہے تو حیران و پریشان ہوا کیونکہ یہ مراحل ہماری آنکھ تو نہیں دیکھ سکتی ان کو دیکھنے کیلئے خوردبین چاہیے جو صرف دو سال کی ایجاد ہے تو پیدائش کے مراحل کیسے پتہ چلے, آج سے چودہ سو سال پہلے تو خوروبین کو کوئی نہیں جانتا تھا ڈاکٹر کیتھ مورکو لفظ علقہ نے بہت پریشان کیا اس نے اس کو سمجھنے کیلئے ڈکشنریاں دیکھیں پھر میوزیم جا کر اس کی شکل دیکھی تو اسی طرح یعنی جس طرح قرآن کریم نے بتائی ۔ ان سب مشاہدات نے پروفیسر کیتھ مور کو مجبور کیا کہ وہ اپنی کتاب کو قرآن کریم کے بتاے ھوے خاکہ کے متعلق تبدیل کرے ۔ چنانچہ اس نے اپنی کتاب کا نیا ایڈیشن چھاپا جس کا نام 

 The developing human with  Islamic edition رکھا۔

جب پروفیسر کیتھ مور کانفرنس سے فارغ ہو کر کینیڈا پہنے تو انہوں نے قرآن کریم کے ان الفاظ کو جو چودہ سو سال پہلے بتائے گئے تھے اپنے تمام دوستوں کو بتایا ۔ پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ پرانی کتاب سے ہمیں حیران کن معلومات ہوئیں اور اس کا اعلان کہ قرآن کریم الہامی کتاب ہے کئی اخبارات میں چھپا ۔ 

ڈاکٹر نواب محمد خان نے اس کانفرنس میں جو دوسرا مقالمہ پڑھا وہ قرآن مجید کی سورة زمر کی آیت نمبر 6 سے متعلق تھا جس کا ترجمہ یہ ہے "اس نے تمہاری ماؤں کے رحم میں ایک حالت سے دوسری حالت میں تخلیق کیا اور اس تمام عرصہ میں تاریکی کے تین پردے تمہیں گھیرے رہے" ۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ابتدائی دنوں میں مفسرین کو اس بات کے سمجھانے میں دقت پیش آئی ہوگی ۔ کیونکہ اس وقت کے طبیب وحکما بچے کے ان تمام مراحل سے واقف نہیں تھے ۔ آج علم تخلیق یعنی ایمبریالوجی کا طالب علم ان تاریک پردوں سے خوب واقف ہے ۔ دراصل جب بچہ رحم مادر میں پرورش پا رہا ہوتا ہے تو اس کی پرورش و نشوونما کیلئے اسے باہر کے ماحول کی نقصان دہ چیزوں سے بچانا ہوتا ہے ۔ اس لئے الله تعالی نے اس کی حفاظت کیلئے اسے تین بار یک پردوں میں مقید کر دیا ہے.

سب سے پہلا پردہ پیٹ کی دیوار ہے جو کئی تہوں پر مشتمل ہے اور بچہ کو باہرکی نقصان دہ شعاؤں سے بچانے کے کام آتی ہے ۔ دوسرا پرده رحم مادر کی دیوار اور تیسرا پرده مشیما اور اس کی جھلیاں ہیں ۔ بچہ ماں کے پیٹ میں نیند کی حالت میں ہوتا ہے اور یہ تینوں پردے بچہ کو اندھیرے میں رکھتے ہیں اور یہی قدرتی امر ہے کہ انسان سونے کیلئے اندھیرا پسند کرتا ہے۔

 تیسرا مقالمہ جو ڈاکٹر نواب محمد خان نے پڑھا اس کا موضوع سورة عبس کی آیت نمبر 20 تھی۔

"پھر ہم نے تمہارے پیدائش کے راستہ کو آسان بنایا."

دنیامیں آنے کا راستہ باوجود تنگ ہونے کے ایک چھ یا سات پونڈ کے بچے کا  صیحح سالم نکل آنا الله تعالی کے قادر ہونے کا بہت بڑا ثبوت ہے ۔ راستہ کو آسان کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ماں کے جسم میں خامرہ جس کا نام ریلکسن ہے پیدا فرمایا۔ یہ خامرہ کولہے کی ہڈیوں ( جس میں رحم مادر ہے ) کے جوڑوں کو ڈھیلا کردیتی ہے جس کے باعث پیدائش ہونے کے وقت ہڈیاں کھل جاتی ہیں ۔ دوسرا خامرہ "Oxytocin" ہے جو رحم مادر کے اوپر اثر انداز ہو کے بچے کے اخراج میں مدد دیتا ہے ۔ بچہ رحم مادر میں جھلیوں میں لپٹا ہوتا ہے اور یہ جھلیاں راستہ کو کھولتی ہیں اور آخر میں جب پھٹ جاتی ہیں تو ان سے جو لیس دار مادہ نکلتا ہے وہ بچے کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔

 میں تو کہتا ہوں کہ بچے کی پیداش سوئی کے ناکے سے ہاتھی گزارنے کے مصداق ہے, یہ الله تعالی ہے جو اپنی قدرت سے اس مشکل کام کو آسان کرتا ہے.

یہ تینوں مقالمات  ( ریسرچ پیپرز ) جو بیان کئے گئے ہیں قرآن اور صاحب قرآن جس ہستی نے قرآن ہم تک پہنچایا دونوں کی عظمت بیان کرتے ہیں ۔ اسی طرح قرآن حکیم نے حضور صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے آج سے چودہ سو سال پہلے ہی بتادیا کہ پانی سے ہم نے ہر جاندار کو بنایا ۔ یہ خبر سورة انبیاء کی آیت نمبر30 میں موجود ہے ۔ یہ بات ہمارے سائنس دانوں کو بہت دیر سے پتہ چلی۔ گزشتہ صدی میں ایک سائنس دان نے اس بات کو ثابت کر کے نوبل پرائز لیا ہے جس میں اس نے بتایا ہے کہ ہر جاندار چیز چھوٹے چھونے خلیات سے مل کر بنی ہے جیسے ایک عمارت اینٹوں سے مل کر بنتی ہے اور خلیہ کا لازمی جزو سائٹوپلازم  ہے جو پانی سے بنا ہوا ہے ۔ یہ  ریسرچ قرآن حکیم کی 1400 سو سال پرانی بتائی ہوئی اطلاع کو ثابت کرتی ہے ۔ الله تعالی ہمیں قرآن کریم اور صاحب قرآن صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کو ماننے والا اوراس پر عمل کر نے والا بنائے. "آمین"

No comments:

Post a Comment