Islamic Education

Saturday, September 26, 2020

قتل گناہ کبیرہ ھے

 اول تو قتل چھپتا نہیں کیونکہ اس کی سزا اسے دنیا میں مل جاتی ہے ۔ اگر کسی کا گناہ چھپ بھی جائے تو یہ گناہ اسے جہنم میں لے جائے گا ۔ لہذا کسی مسلمان کا ناحق خون کرنا گناہ کبیرہ ہے اس لئے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ جو کوئی جان بوجھ کر مسلمان کوقتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے ۔ ہمیشہ اس میں رہے گا اور اس نے اس پر غضب کیا اور اس پرلعنت کی اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ ایک اور مقام پر ارشاد ہوا ہے کہ اس نفس قتل نہ کرو جس کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے انسانی جان کو محترم قرار دیا ہے اور اسے صرف اس صورت میں ختم کیا جاسکتا ہے جس میں اللہ تعالی نے ہلاک کرنے کی اجازت دی ہے یعنی جہاد میں ۔

 پھر ارشاد ہوا کہ جس شخص نے کسی کو خون کے بدلے میں یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے ناحق قتل کیا تو اس نے گویا تمام انسانوں کوقتل کردیا اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی اس سے معلوم ہوا کہ اگر ایک شخص کسی کو ناحق قتل کر دیتا ہے تو وہ دراصل انسانی جان کے احترام اور جذبہ ہمدردی کو ختم کرتا ہے اور یہ جذبہ ہمدردی ختم کرنا نوع انسانی کے قتل کے مترادف ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی ایک شخص کسی کی جان بچاتا ہے تو وہ احترام جان اور انسانی ہمدردی کے جذبہ کو زندہ کرتا ہے اور یہ پوری انسانیت کی حیات و بقا کے مترادف ہے اور اس فلسفہ حیات کے تحت انسانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنی اولا کو مفلسی کے باعث قتل نہ کرو ۔ ہم تمہیں اور انہیں رزق دیتے ہیں ۔


 پھر ایک جگہ ارشاد ہوا ہے کہ اپنی جان قتل نہ کرو بیشک اللہ مہربان ہے یعنی خودکشی کی بھی ممانعت کی گئی ہے ۔ آخرت میں اس جرم کی سزا کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرانی ہے کہ اگر تمام زمین و آسمان والے ایک مسلمان کا خون کرنے میں شریک ہوجائیں تو اللہ ان سب کو منہ کے بل اوندھا کر کے جہنم میں ڈال دے گا ۔ پھر فرمایا کہ ہر گناہ کے بارے میں امید ہے کہ الله تعالی بخش دے گا لیکن شرک کی حالت میں مرنے والے اور کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کو نہیں بخشے گا ۔ اللہ تعالی کے ان ارشادات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فرمودات سے معلوم ہوا کہ قتل گناہ کبیرہ ہے اور اس کی دو صورتیں ہیں ۔ ایک بغیر ارادہ کے قتل ہے اور دوسرا عمدا قتل ہے ۔ ان دونوں صورتوں میں توبہ کی نوعیت یہ ہے :۔

 بغیر ارادہ کے قتل کی تو بہ یہ ہے کہ مقتول کے ورثاء کو خون بها ادا کیا جائے اور عمدا قتل میں قصاس کے بغیر جرم کی تلافی ناممکن ہے ۔ اگر ورثاء قصاص سے دستبردار ہوجائیں اور قاتل کو معاف کر دیں تو قصاص ساقط ہو جائے گا اور آخرت میں سزا نہ ہوگی ۔ اگر قاتل قصاص یا معافی سے قتل کے جرم کی تلافی نہ کرے گا تو اس کے بارے میں وعید ہے کہ جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے گا اس کی سزا دوزخ ہے ۔ وہ ہمیشہ اس میں رہے گا اور اس کا اس پر غضب ہوگا ۔ اس پر لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لئے بڑا بھاری عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ قاتل کو اگر دنیا میں اسلامی قانون کے مطابق سزا جائے تو پھر آخرت میں اس کو سزا نہ ہوگی کیونکہ اس نے اپنے کیے کی سزا دنیا میں ہی بھگت لی ۔

No comments:

Post a Comment